منگل، 31 مارچ، 2020

یہ زمانہ نہ اپنا نہ بیگانہ


یہ کیسا ہے تماشہ اپریل فول

نثری نظم یہ کیسا ہے تماشہ اپریل فول ہر کسی کو یہ بتاؤ صداقت کا راستہ دکھاؤ یہ کیسا ہے تماشہ اپریل فول ایسے کسی کو نہ آزماؤ چراغِ الفت جلاؤ محبت کے گیت سناؤ تم اس جھوٹ سے نہ اپنوں کو ستاؤ سچائی کو دل سے لگاؤ جھوٹ کو تم مٹاؤ خدا کو نہ کرو ناراض نہ اپریل فول مناؤ کسی کا مذاق نہ اڑاؤ ایسا تماشہ نہ دکھاؤ اس فول کو ہٹاؤ سچائی کے دیے جلاؤ نواب رانا ارسلان

ویرانی چھا گئی

ویرانی چھا گئی
نواب رانا ارسلان
اسمائیل آباد عمرکوٹ
سندھ پاکستان

آج کتنا پُر سکون ماحول ہے، ہر طرف خاموشی چھائی ہے، گلیاں سنسان پڑی ہیں، لوگ راستوں پہ نظر نہیں آ رہے، شہر میں کوئی شور نہیں سب رونقیں چلی گئی، ہر طرف اداسی چھا گئی۔ شاید کرونا وائرس کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤں پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔ لوگ سہمے سہمے سے گھروں میں بیٹھے ہیں، ایسے ویرانی چھائی ہے جیسے میں کسی صحرا میں ہوں دور دور تک کوئی چیز نظر نہیں آ رہی، اور شاید اس وقت لاک ڈاؤں ہونا بہتر ہے حکومت کا یہ فیصلہ عوام کے لیے درست ہے۔ آج پولیس نے میرے گاؤں کی دوکانیں بھی بند کروا دی، لوگوں نے بچوں کو گلیوں میں کھیلنے سے روک دیا، گلی میں نکل کر دیکھا تو پرندوں کے سوا کوئی چیز نظر نہیں آئی، خوشی ہوئی کہ آج ہر شخص اس وبا کے خلاف یکجا ہے لیکن کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ’’ ہم باہر نکلیں گے لوگوں سے ہاتھ ملائیں گے گلے ملیں گے ہمیں کچھ نہیں ہوگا‘‘ ایسے لوگوں کا عقل سے کوئی واسطہ نہیں جو خود کو اور دوسرے لوگوں کو بھی مصیبت میں ڈال رہے ہیں۔
ہمیں بہت احتیاط کرنی چاہیے کیوں کہ احتیاط بہت ضروری ہے اس وبا کو روکنے کے لیے، اور ہمیں اپنے آس پاس ایسے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے جو روز کما کے کھاتے ہیں۔
اور ہمیں دعائیں کرنی چاہیے اپنے لیے اور اپنے وطن کے لیے، میری اہلِ وطن سے درخواست ہے کہ دعائیں کریں اور بہت دعائیں کریں۔
الله تعالی ہمیں اور وطنِ عزیز کو اپنی حفاظت میں رکھے۔ آمین
نواب رانا ارسلان
اسماعیل آباد، عمرکوٹ
سندھ پاکستان

میرے جانباز

میرے جانباز
تحریر: نواب رانا ارسلان

وطنِ عزیز کے وہ جانباز جو فرنٹ لائن میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں شریک ہیں انہیں خاکسار سلام پیش کرتا ہے۔
پہلے تو پولیس پہ ہمیشہ تنقید ہی ہوتی رہی ہے لیکن اب احساس ہوا کہ آج پولیس درست ہے لیکن لوگ گھروں میں نہیں بیٹھ سکتے شاید عادت نہیں گھروں میں بیٹھنے کی۔ کل جب میں شہر گیا تو دیکھا کہ سندھ پولیس کے اہلکار کڑی دھوپ میں کھڑے ہیں اور آتے جاتے لوگوں کو ماسک پہننے کی ہدایت کر رہے ہیں اور ہجوم سے روک رہے ہیں، یہ ہیں ہمارے جانباز جو سارا دن ہمارے لیے دھوپ میں کھڑے رہتے ہیں، میں ان سپاہیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
اور فرنٹ لائن میں لڑنے والے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف جو اس خطرناک وبا کا مقابلہ کر رہے ہیں، انہیں بھی خاکسار سلام پیش کرتا ہے۔
اور ہماری آرمی کے جوان جو ہر مصیبت میں ہماری مدد کے لیے آ جاتے ہیں انہیں بھی خاکسار سلام پیش کرتا ہے۔
اور میری اہلِ وطن سے گزارش ہے کہ خدا کے لیے اپنے گھروں میں رہیں اور گھروں میں رہ کر ہمارے وطن کے ان جانبازوں کے لیے دعا کریں جو اس وبا کے خلاف جنگ میں شریک ہیں۔
الله تعالی ہمیں، ہمارے جانبازوں اور وطنِ عزیز کو اپنی حفاظت میں رکھے۔ آمین