پیر، 14 فروری، 2022

بجھ گئے سب دیے

بجھ گئے سب دیے جب سے تو نہ رہی

بن ترے اب کوئی آرزو نہ رہی


عشق میں چھن گئی خوش کلامی مری

اب مری پہلے سی گفتگو نہ رہی


زخم کھا کر بھی ہم مسکراتے رہے

زخم کو اب امیدِ رفو نہ رہی


میکدے میں جو جامِ سفال نہیں

میکدے جانے کی آرزو نہ رہی


پہلے تھی خوب سے خوب تر کی تلاش

اب کسی کی ہمیں جستجو نہ رہی


ساقی آزاد کر میکدے سے ہمیں

اب ہماری یہاں آبرو نہ رہی

ارسلان احمد عاکف 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں