منگل، 15 فروری، 2022

دنیا کے طرزِ تکلم میں جو

دنیا کے طرزِ تکلم میں جو وحشت پائی

دنیا ہی چھوڑ دی اور فرطِ مسرت پائی


محفلِ ناز میں الفت کی ضرورت پائی

راحتِ جاں نہ تھی منہ دیکھے کی الفت پائی


خوش نصیبی ہے مری جان سلامت پائی

زندگی پائی جو الفت میں غنیمت پائی


چین تھا دل کو مرے دوستوں کی محفل میں

دوست جو روٹھ گئے تو شبِ فرقت پائی


دربدر پھرتے رہے دنیا کی چاہت میں ہم

دنیا بھی کھو دی نہ فوق البشریت پائی


گِھر گیا دین و محبت کی خلِش میں عاکف

نہ کوئی دین ملا اور نہ محبت پائی

ارسلان احمد عاکف 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں