بدھ، 16 فروری، 2022

کوئی دھن ہو

 کوئی دھن ہو میں ترے گیت ہی گائے جاؤں 

درد سینے میں اٹھے شور مچائے جاؤں 


خواب بن کر تو برستا رہے شبنم شبنم 

اور بس میں اسی موسم میں نہائے جاؤں 


تیرے ہی رنگ اترتے چلے جائیں مجھ میں 

خود کو لکھوں تری تصویر بنائے جاؤں 


جس کو ملنا نہیں پھر اس سے محبت کیسی 

سوچتا جاؤں مگر دل میں بسائے جاؤں 


اب تو اس کی ہوئی جس پہ مجھے پیار آتا ہے 

زندگی آ تجھے سینے سے لگائے جاؤں


عبید اللہ علیم

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں