جب کھلی کوئے ستم ظالم نگاں پر
ٹوٹ کر برسے ستم گر نم فشاں پر
ہے کٹھن جینا غریبوں کا یہاں پر
ظالموں کا راج ہے اب آشیاں پر
لٹ رہی ہیں دیس کی معصوم کلیاں
حکمرانوں کی توجہ ہے کہاں پر
چین سے گھومے ستم گر شہر میں اور
نیند عادل کو لیے بیٹھی یہاں پر
میں اگر جھوٹا ہوں تو تم شچ بتا دو
کیوں لگاتے ہو قفل میری زباں پر
درد دے کر مجھ کو کہتے ہیں ستم گر
ہائے غالب آئے ہم نکتہ فشاں پر
آج نکلا گل فشاں عاکف کے ہمراہ
بد نظر مت ڈالنا تم کارواں پر
ارسلان احمد عاکف
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں