اتوار، 13 فروری، 2022

جب کھلی کوئے ستم ظالم نگاں پر

جب کھلی کوئے ستم ظالم نگاں پر

ٹوٹ کر برسے ستم گر نم فشاں پر


ہے کٹھن جینا غریبوں کا یہاں پر

ظالموں کا راج ہے اب آشیاں پر


لٹ رہی ہیں دیس کی معصوم کلیاں

حکمرانوں کی توجہ ہے کہاں پر


چین سے گھومے ستم گر شہر میں اور

نیند عادل کو لیے بیٹھی یہاں پر


میں اگر جھوٹا ہوں تو تم شچ بتا دو

کیوں لگاتے ہو قفل میری زباں پر


درد دے کر مجھ کو کہتے ہیں ستم گر

ہائے غالب آئے ہم نکتہ فشاں پر


آج نکلا گل فشاں عاکف کے ہمراہ

بد نظر مت ڈالنا تم کارواں پر

ارسلان احمد عاکف

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں