بدھ، 16 فروری، 2022

معاذ فرہاد

خَاک یُوں بھی مرا غُرُور ہُوا !!

وُہ مِلا ، اور مِل کے دُور ہُوا !!


کیفِیَت! مُجھ مِیں غَم کی چھوڑ گیَا ،

جَب وُہ تھوڑا سَا بَا شعُور ہُوا !!


رنج بے بَس پڑَا رہَا مُجھ مِیں ،

اور سَارا مرا قُصُور ہُوا !! 


میرے مالِک! بلَائِیں ٹَال بُری ،

پَھر سے پیدَا کوئِی فطُور ہُوا !!


خستگِی مُجھ سے خَوف کَھانے لگی ،

پِی کے مے جَب کبھی بھی چُور ہُوا !!


کیا ہوں گُمرَہِیَوں کے رسْتے پَر ؟؟

دُور مُجھ سے مرَا صبُور ہوا !! 


میں دِوَانہ جہَان بَھر مِیں فَقَط ،

آپ کے نَام کا حضُور ہُوا !!


معاذ فرہادؔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں