خَاک یُوں بھی مرا غُرُور ہُوا !!
وُہ مِلا ، اور مِل کے دُور ہُوا !!
کیفِیَت! مُجھ مِیں غَم کی چھوڑ گیَا ،
جَب وُہ تھوڑا سَا بَا شعُور ہُوا !!
رنج بے بَس پڑَا رہَا مُجھ مِیں ،
اور سَارا مرا قُصُور ہُوا !!
میرے مالِک! بلَائِیں ٹَال بُری ،
پَھر سے پیدَا کوئِی فطُور ہُوا !!
خستگِی مُجھ سے خَوف کَھانے لگی ،
پِی کے مے جَب کبھی بھی چُور ہُوا !!
کیا ہوں گُمرَہِیَوں کے رسْتے پَر ؟؟
دُور مُجھ سے مرَا صبُور ہوا !!
میں دِوَانہ جہَان بَھر مِیں فَقَط ،
آپ کے نَام کا حضُور ہُوا !!
معاذ فرہادؔ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں