جمعہ، 18 فروری، 2022

تم اصل ہو یا خواب ہو تم کون ہو

تم اصل ہو یا خواب ہو تم کون ہو

تم مہر ہو مہتاب ہو تم کون ہو

جو آنکھ بھی دیکھے تمہیں سرسبز ہو

تم اس قدر شاداب ہو تم کون ہو

تم لب بہ لب ،تم دل بہ دل ،تم جاں بہ

جاں

اک نشہ ہو اک خواب ہو تم کون ہو

جو دست رحمت نے مرے دل پر لکھا

تم عشق کا وہ باب ہو تم کون ہو

میں ہر گھڑی اک پیاس کا صحرا نیا

تم تازہ تر اک آب ہو تم کون ہو

میں کون ہوں وہ جس سے ملنے کے لیے

تم اس قدر بے تاب ہو تم کون ہو

میں تو ابھی برسا نہیں دو بوند بھی

تم روح تک سیراب ہو تم کون ہو

یہ موسم کمیابی گُل کل بھی تھا

تم آج بھی نایاب ہو تم کون ہو

چھوتے ہو دل کچھ اس طرح جیسے صدا

اک ساز پر مضراب ہو تم کون ہو

دل کی خبر دنیا کو ہے تم کو نہیں

کیسے مرے احباب ہو تم کون ہو

وہ گھر ہوں میں جس کے نہیں دیوار و

در

اس گھر کا تم اسباب ہو تم کون ہو

اے چاہنے والے مجھے اس عہد میں

میرا بہت آداب ہو تم کون ہو

1995

عبید اللہ علیمؔ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں