بدھ، 2 فروری، 2022

اردو غزل

 اٹھائے ہیں کیا کیا ستم رات بھر میں

دیے جل رہے ہیں امیدِ سحر میں


بہت سے کٹھن راستے ہیں مگر تم

چراغوں کو بجھنے نہ دینا نگر میں


بتاتی ہے بے چین پلکوں کی الجھن

دریچے کھلے ہی رہے رات بھر میں


اٹھاتے اٹھاتے میں اب تھک چکا ہوں

بہت آئے پتھر مری رہ گزر میں


نگر کی اداسی بتاتی ہے ہر روز

بہت سے ہیں عاکف ستم گر نگر میں

ارسلان احمد عاکف

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں