غزل شزا جلالپوری
ہر خواب کی وه میرے تعبیر بن گیا ہے
کہہ کہہ کے مجھ پہ غزلیں وه میر بن گیا ہے
وه ہی ردیف میں ہے ،وه ہی ہے قافیے میں
اشعار کی وه میرے جاگیر بن گیا ہے
کیا خوب تھا نشانہ سیدھا لگا جو دل پر
دستِ کماں سے چھوٹا وه تیر بن گیا ہے
اب خود سے دور مجھکو جانے نہیں وہ دیتا
پاؤں کی میرے وہ تو زنجیر بن گیا ہے
ہر پل دعا میں جسکو مانگا تھا تم نے رب سے
اب وه شِِزا تمھاری تقدیر بن گیا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں